ابو نے مجھے بہت منع کیا کہ بیٹا یہاں شادی نہ کرو‘ ہیں تو یہ ہمارے اپنے مگر یہ خود ان کے شوہر اور بیٹیاں تمہیں بہت تنگ کریں گے اور میں یہی جواب دیتی کہ میرے ساتھ یہ لوگ بہت پیار کرتے ہیں۔ شادی کے بعد بھی کریں گے اور میں ان کی کسی بات پر کان نہ دھرتی۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ اپنے مسائل آپ کے ساتھ کیسے شیئر کروں؟ عبقری میں دو سال سے پڑھ رہی ہوں اور آپ کا بہت بہت شکریہ کہ آپ کی وجہ سے بہت سارے لوگوں کا بھلا ہورہا ہے‘ کسی دکھی انسان کا مسئلہ حل ہوتے ہوئے پڑھ کر بہت خوشی ہوتی ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو لمبی عمر اور صحت سےنوازے آمین! میرے لیے عبقری اندھیرے میں کسی روشنی سے کم نہیں۔محترم حضرت حکیم صاحب! میری شادی ہمارے قریبی رشتہ دار کے گھر ہوئی‘ شادی سے پہلے یہ لوگ میرے ساتھ بہت پیار کرتے تھے حالانکہ میرے امی ابو نے مجھے بہت منع کیا کہ بیٹا یہاں شادی نہ کرو‘ ہیں تو یہ ہمارے اپنے مگر یہ خود ان کے شوہر اور بیٹیاں تمہیں بہت تنگ کریں گے اور میں یہی جواب دیتی کہ میرے ساتھ یہ لوگ بہت پیار کرتے ہیں۔ شادی کے بعد بھی کریں گے اور میں ان کی کسی بات پر کان نہ دھرتی۔ کیونکہ میرے سر پر نام نہاد ’’عشق‘‘ کا بھوت سوار تھا اور یوں میری مرضی اور ضد کو دیکھتے ہوئے میرے ماں باپ نے دل پر پتھر رکھ کر میری شادی وہاں کردی۔ شادی والے دن ہی لڑائی ہوگئی میرے سسر نے کہا کہ میں 300 افراد پر مشتمل بارات لاؤں گا۔ میرے والدنے کہا کہ ہم غریب لوگ ہیں میں صرف ڈیڑھ سو افراد کو کھانا کھلا سکتا ہوں۔ آگے تمہاری مرضی‘ خیر بارات آئی اور میرے سسر نے بارات والے دن کھانا ہمارے گھر کا نہیں کھایا بلکہ بازار سےکھانا منگوا کر کھایا۔ سب نے بہت منت سماجت کی لیکن اس نے نہیں کھایا۔ آج میری شادی کو 11 سال ہوگئے ہیں وہ جو شادی کے پہلے دن سےلڑائی شروع ہوئی تھی اور وہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔ میری ٹینشن میں میری شادی کے ٹھیک ایک سال بعد میرے ابو کی اچانک طبیعت خراب ہوئی اور چند ماہ بیمار رہنے کے بعد میرے ابو فوت ہوگئے۔ حضرت حکیم صاحب! میری زندگی کسی عذاب سے کم نہیں‘ ہروقت میرے شوہر کے کان بھرے جاتے ہیں‘ میرےشوہر مجھے مارتے رہتے ہیں‘ میں زیادہ تر اپنے میکے میں رہی ہوں اگر چھ مہینے ماں باپ کے گھر تو دو مہینے سسرال میں رہی ہوں اور جب بھی سسرال جاتی ہوں تو سسرال والوں کو بہت ناگوار گزرتا ہے کہ یہ اب یہاں پر کیوں رہ رہی ہے‘ اتناظلم کرتے ہیں۔ میرے شوہر کے کان بھر کر مار پڑوا کر گھر سے باہر نکلوا دیتی ہیں۔ پھر میری والدہ آکر لے جاتی ہیں‘ اب تو گھروالے بھی تنگ آگئے ہیں‘ وہ بھی کہتےہیں کہ طلاق لےلو اس روز روز کی ذلت سے تو بچ جاؤگی۔ میں سوچتی ہوں کہ میرے چھوٹے چھوٹے دو بچے ہیں ان کے مستقبل کا کیا بنے گا۔ اسی ٹینشن میں میرے تین بچے فوت ہوگئے۔ پھر میری امی نے کسی سے میرا علاج کروایا کہ اس کو تو اٹھرا کی بیماری ہے۔ علاج کے بعد ایک بیٹی اور سال بعد ایک بیٹا پیدا ہوا جو اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے بالکل ٹھیک ٹھاک ہیں۔ اب ماشاء اللہ بیٹی چار اور بیٹا تین سال کا ہے۔محترم حضرت حکیم صاحب! میں اپنی زندگی سے تنگ آچکی ہوں‘ بہت روتی ہوں‘ ہروقت ماں باپ کی رخصتی سے پہلے کی نصیحتیں یاد آتی ہیں۔ میں نے اپنے روتے باپ کی بات نہیں مانی تھی‘ میرے ساتھ یہ جو کچھ ہورہا ہے سب اسی نافرمانی کا نتیجہ ہے۔ کاش !میں اس وقت اپنے باپ کی بات مان لیتی تو اس عذاب میں مبتلا نہ ہوتی۔میری قارئین سے گزارش ہے کہ زندگی کا کوئی بھی قدم اپنی مرضی سے نہ اٹھائیں جب تک آپ کے والدین راضی نہ ہوں‘ اگر والدین کسی بات پر ناراض ہیں تو چاہے آپ کو آگے کیسی بھی جنت نظر آرہی ہو‘ وہاں نہ جائیں ایسا نہ ہو کہ وہ جنت آپ کیلئے دوزخ بن جائے جیسے میرے ساتھ ہوا۔میرا نام شائع مت کیجئے گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں